Skip to main content
مینیو

’جب بحران آتا ہے بہت سے افراد اپنے آبائی ملک لوٹ جاتے ہیں‘

سحر علی مصر میں مشاورتی مرکز چلاتی ہیں۔

سحر علی مصر – جرمن سینٹر فار جابز،مائیگریشن اینڈ ری اینٹی گریشن (ای جی سی) کی سربراہ ہیں، اس نئے مرکز کا آغاز نومبر کے اوائل میں قاہرہ میں ہوا ہے۔اپنی گفتگو کے دوران اُنہوں نے بتایا کہ یہ مرکزکیا کرتا ہے اور وہ اِس کیلیے اتنی پُرامید کیوں ہیں۔

مس علی،یہ نیا سینٹر درحقیقت کرتا کیا ہے؟

ہم لوگوں کو اس قابل بناتے ہیں کہ وہ اپنے لیے بہتر نوکری تلاش کرسکیں اور مناسب اور مستحکم آمدنی حاصل کریں۔ یہ مستقل نوکری یا پھر چھوٹا سا نیا کاروبار شروع کرنا بھی ہوسکتا ہے۔ ہم مصری شہریوں کو جرمنی اور دیگر ممالک سے واپس لوٹنے اور معاشرے سے دوبارہ جڑنے میں مدد کرتے ہیں،سماجی اور معاشی دونوں طریقوں سے۔ ہم قانونی طریقوں سے ہجرت اور غیرقانونی طریقوں اختیار کرنے سے درپیش خطرات سے بھی آگاہ کرتے ہیں۔ ہمارا مرکزی ہدف نوجوان افراد ہیں لیکن ہماری خدمات صرف اِنہی کیلیے محدود نہیں ہیں۔

آپ کس قسم کی خدمات فراہم کرتی ہیں؟

ہم خدمات کی فہرست کافی طویل ہے، جس میں مختلف تربیتی نشستیں اورگروپس(گروہی)تربیتی نشست کا انعقاد شامل ہے۔اس میں مستقبل کی رہنمائی کے حوالے سے کورسز اور ملازمت کی قابلیت اور نوکری کی درخواست دینے کا طریقہ کار، سماجی صلاحیتیں نکھارنےاور نئے کاروبار شروع کرنے کے حوالے سے کورسز شامل ہیں۔ لیکن ہم لوگوں کو انفرادی طور پر بھی مشورے فراہم کرتے ہیں کہ اُن کیلیے کیا مواقع اور امکانات موجود ہیں۔ ہماری گفتگو کھلی ڈلی ہوتی ہے اور ہم کوشش کرتے ہیں کہ ہر شخص کو  اس طرح مشورہ فراہم کیا جائے کہ وہ اپنے لیے بہترین راستہ تلاش کرسکیں۔

کیا کورونا کی وبا کے باعث آپ کو منصوبوں میں ردوبدل کرنا پڑی؟

مواد کے لحاظ سےزیادہ بڑی نہیں اور فراہم کی جانے والی خدمات بھی بمشکل ہی بدلی گئیں۔ہمیں کچھ اداراتی تبدیلیاں کرنا پڑیں،آغاز سے قبل ہم نے حفظان صحت کے اُصولوں کے تحت حکمت عملی ترتیب دی جو جی آئی زیڈ کی خصوصیات اور مصری حکومت کے اقدامات پر پورا اترتی ہے۔اس وقت ہمارے تربیتی کورسز میں 20 کے بجائے صرف10 افراد ہی شرکت کررہے ہیں۔عمارت میں داخل ہونے سے قبل ہر شخص کو فیس ماسک اور ایک قلم فراہم کیا جاتا ہے،جس کو بعد میں کوئی استعمال نہ کرسکے۔ہم نے ہر جگہ جراثیم کش اسپرے اور کمروں میں انفرادی مشوروں کیلیے پینل نصب کیے۔ تمام آنے والوں کا درجہ حرارت مانپنے کیلیے تھرما میٹرز کااستعمال کیا گیا۔

اس کا مطلب ہے کہ آپ منصوبے کے حساب سےاُتنے لوگوں کی تربیت نہیں کررہے؟

جی بالکل،تربیتی سیشنز کے شرکا کی تعداد کو کم کرنا پڑا اور ہم ملک کے دیگر حصوں میں بھی اپنی نشستوں کا انعقاد نہ کرسکے جیسا کہ ہم نے سوچا تھا۔ تاہم اب ہم اپنی ڈیجیٹل خدمات پر کام کررہے ہیں تاکہ اس کی تلافی ہوسکے۔ جہاں ممکن ہو ہم سب کو دکھاتے ہیں کہ اسکائپ یا اس جیسے دیگر پروگرام کیسے کام کرتے ہیں، کیسے اکاؤنٹ بنتا ہے اور دیگر چیزیں کیسے کی جاتی ہیں۔جن لوگوں کو ہم مشورے فراہم کرتے ہیں اُن میں سے زیادہ تر لوگ ان چیزوں سے واقف نہیں ہوتے۔تو ہم ڈیجیٹل خدمات کی تیاری پر کام کررہے تاکہ آن لائن کورس کراسکیں۔

آپ کس قسم کے افراد کی توقع کرتے ہیں؟ آپ کے پاس کون آئے گا؟

شہری علاقوں میں ہمیں خواتین کی اُمید زیادہ ہے اور دیہی علاقوں میں مردوں کے آنے کی زیادہ اُمید ہے۔ جہاں تک قانونی طورپر ہجرت کی بات ہے تو ہم سمجھتے ہیں کہ زیادہ تر مرد حضرات ہم سے مشورے حاصل کریں گے۔لیکن فی الحال ہم اس حوالے سے حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے۔ہم دیکھیں گے کہ طلب کس قسم کی ہوتی ہے اور اسی حساب سے اپنی خدمات تشکیل دیں گے۔میرے خیال میں کورونا کی وبا کے باوجود لوگوں کی دلچسپی ہماری توقعات سے زیادہ ہوگی کیونکہ کئی افراد نئے مواقعوں کی تلاش میں ہیں۔

واپس لوٹنے والوں کیلیے کیا ہے؟

ہمیں واپس لوٹنے والوں کی جانب سے زیادہ رابطوں کی توقع ہے۔جب یہاں بحرانی کیفیت ہے توکئی افراد اپنے آبائی ملک واپس لوٹے ہیں۔ اچانک سے گھر والے اور سماجی ہم آہنگی بہت زیادہ اہم بن گئے ہیں۔

As of: 10/2020

ہماری گفتگو کھلی ڈلی ہوتی ہے اور ہم کوشش کرتے ہیں کہ ہر شخص کو اِس طرح مشورہ فراہم کیا جائے کہ وہ اپنے لیے وہ راستہ تلاش کریں جو اُن کے لیے بہترہو۔
Sahar Aly