میرا نام عثمان ہے اور میں ڈاکار سے آیا ہوں۔میں نے2006 میں سینیگال سے جرمنی کا سفر کیا۔اُس وقت میں سلائی کی دکان کا مالک تھاجہاں 15 ملازمین کام کرتے تھے۔ حقیقت میں میں جرمنی جاکر سامان خریدنا چاہتا تھا لیکن پھر میں نے وہاں رکنے کا فیصلہ کیا کیونکہ مجھے لگا کہ یورپ میں چیزیں آسان ہوں گی۔ مجھے لگا کہ یہاں لوگوں کو اپنے خواب کو حقیقت کا روپ دینے کے مواقع ہوں گے، گھربنانے، گاڑیاں خریدنے، دیگر الفاظ میں آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ ایک اچھی زندگی جینے کے۔لیکن جلد ہی مجھے اندازہ ہوگیا کہ میں وہاں زندگی بنانے کیلیے اچھی طرح تیار نہیں ہوں۔
کام کے اجازت نامے کے بغیرچیزیں انتہائی مشکل تھیں کیونکہ میں پیسے نہیں کما سکتا تھا۔مجھے وہ علاقہ چھوڑنے کی بھی اجازت نہ تھی جہاں میں رہائش پذیر تھا۔آخر کار مجھے یہ احساس ہوگیا کہ جرمنی میں میرا کوئی مستقبل نہیں ہے۔