Skip to main content
مینیو

علم کا حصول

ُستاد فلیکس آماکو بومپونگ اورشرکا تربیتی کورس میں شامل ہیں جو کہ اسپارکسینٹفٹنگ کے تحت منعقد کیا جاتا ہے

کاروبار کو کامیابی سے چلانے کی چاہت تجارتی سوجھ بوجھ چاہتی ہے۔سپارک اسین سٹفٹنگ کی جانب سے کرایا جانے والا کورس سکھاتا ہے کہ اچھے طریقے سے علم کیسے حاصل کیا جاسکتا ہے۔

مزاج پُرسکون اور مرکوز ہے بالکل ایک کھیل کی طرح جہاں ہر کسی کو مزہ آرہا ہوتا ہے لیکن وہ یقینی طور پر جیتنا بھی چاہتے ہیں۔ ’مائیکرو بزنس گیم‘ کے تین دن بعد نوجوانوں نے بہت کچھ سیکھ لیا، جس کے ضرورت اُنہیں خود مختار(اپناکاروبار) بننے کیلیے درکار تھی: چھوٹے کاروبار کیوں کامیاب ہوتے ہیں اور اُنہیں کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتاہے؟ میں کس طرح اپنے اخراجات اور کمائی کا حساب کتاب کروں؟ میں کس طرح ایک موزوں بینک تلاش کرسکتا ہوں؟ میں کس طرح اپنے صارفین کا خیال رکھ سکتا ہوں؟ مارکیٹ (شعبہ) میں آنے والی تبدیلی پر ردعمل کیسے دینا ہے؟

شرکا موضوعات کے حوالے سے معلومات گھول کر پی نہیں رہے بلکہ وہ الفاظ کے حقیقی معنوں کے حساب سے عمل کررہے ہیں۔ چونکہ یہ تربیتی کورس کورونا کی دوسری لہر کے باعث عائد پابندیوں سے قبل ستمبر میں منعقد ہوااسی لیے شرکا اس میں بالمشافہ شامل ہوئے۔ مانہایم شہر کے مرکز میں قائم سیمینار روم میں شرکا نے خود کو ٹیموں (گروپس) میں تقسیم کرلیا۔ہر ٹیم پھلوں کے رس (فروٹ جوس) کا خیالی کاروبار چلا رہی تھی۔ ہر ٹیم کے سامنے ایک بڑا بورڈ رکھا ہوا تھا جس پر نارنجی (کینو) چھپے ہوئے تھے۔ شرکا کو بورڈ کے آس پاس رقم گھمانا تھی۔ پھلوں کی قیمت پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ دیگر اخراجات کیا ہیں؟ جیسے کہ بجلی اور ٹیکس؟ جوس بیچنے کی قیمت کا تخمینہ کیسے لگائیں؟ جو اس میں بہتر ہوا وہ جیت جائےگا لیکن دیگر بھی ہاریں گے نہیں۔ شاید اُن کے گلک میں کم پیسے ہوں لیکن انہوں نے کچھ علم ضرور حاصل کیا۔

کامیاب شروعات کیلیے پہلے سے تیاری

گھانین نوجوان کہتے ہیں ’کاش مجھے اس کاعلم پہلےہوتا۔‘ دیگر شرکا کی طرح وہ بھی بیڈن ورٹمبرگ کے استقبالیہ سینٹر میں رہائش پذیر ہیں اوراُنہیں سپارک اسین سٹیفٹنگ کی ’بزنس گیم‘ (کاروباری کھیل) کا علم  ری اینٹی گریشن اسکاؤٹ (واپسی کے رضاکار) اور بی بی کیو/نیو پلیسمنٹ انٹرنیشنل(این پی آئی) کے مشاورتی خدمات کے ذریعے ہوا۔ ڈوئچے گیسل شافٹ فار انٹرنیشنل زوسمینربیٹ (جی آئی زیڈ) جی ایم بی ایچ کی جانب سے ادارہ یہ تربیتی کورسز کراتا ہے۔

اُن کا مقصد جرمنی میں رہتے ہوئے لوگوں کو تیار کرنا تاکہ وہ کامیابی سے واپس جاکر اپنے معاشرے میں جڑ سکیں۔ وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی (بی ایم زیڈ) کی جانب سے جاری منصوبہ ’ریٹرننگ ٹو نیو اپورچیونیٹیز‘(نئے مواقعوں کی جانب واپسی) کے باہمی تعاون کے پروگرام کا حصہ ہے۔ گھانا کے اس نوجوان کیلیے قیمت کا تعین خصوصی اہمیت کا حامل ہے کیونکہ اُنہیں آبائی ملک میں اپنی چھوٹی سی کپڑے کی دکان اس مسئلے کے باعث بند کرنا پڑی:’مجھے علم نہیں تھا کہ حقیقت پسندانہ قیمت تک پہنچنے کیلیے اس کی لاگت میں کیا کیا شامل کیا جائے تو اس لیے میں کبھی منافع نہیں کما سکا۔‘ اب انہیں جرمنی میں اپنے لیے مواقع نظر نہیں آتے تو اب وہ گھانا واپس جانا چاہتے ہیں۔ وہ کاروباری تربیت کی جانب سے فراہم کردہ معلومات پر بہت خوش ہیں۔ اُن کا کہنا ہے کہ ’میں اب اس کا ساتھ کچھ کرسکتا ہوں۔‘ وہ نئی شروعات کیلیے پہلے سے ہی منصوبے بنا رہے ہیں۔

روشن امکانات: کورس کے ذریعے علم حاصل کرنے کا مطلب ہے کہ شرکا کیلیے اُن کے آبائی ممالک میں نئے آغاز کیلیے اچھے امکانات ہیں

اچھے مقابلوں کے ذریعے کامیاب کمائی

سپارک اسین سٹیفٹنگ کے فلیکس آماؤکو کہتے ہیں کہ ’اس قسم کی پڑھائی کا خشک نظریات (روایتی تعلیم) سے کوئی تعلق نہیں بلکہ کھیل کے اختتام پر فاتح بننے کیلیے بات چیت،عملی مشق اور تحریک ضروری ہے۔‘ آماؤ کو یہ گیم (کھیل) انگریزی میں کراتے ہیں اور کبھی کبھار موضوعات کو تفصیلی طور پر سمجھانے کیلیے وائٹ بورڈ کا استعمال کرتے ہیں۔ وہ خوش ہیں کہ کورونا کے باعث عائد پابندیوں کے باوجود خواہشمند افراد دوبارہ ایک ساتھ آسکتے ہیں۔ یہ گیم کم کھلاڑیوں کے ساتھ بھی کام کرتا ہے بس اچھا فاصلہ اور  ہوا کا بہترین انتظام ہو۔
’مائیکرو بزنس گیم‘ کے بعد تربیتی ہفتے کے آخری دو روز’سیونگز گیم‘ کھیلتے ہوئے گزارے۔ سات شرکا دو خاندانوں میں تقسیم ہوگئے۔ اس کھیل میں زندگی سے متعلق فیصلے شامل ہوتے ہیں جس میں سے زیادہ ترمالی فیصلے ہوتے ہیں۔ جیسا کہ: ہمیں مکان خریدنا چاہیے یا کہیں کرائے پر لینا چاہیے؟ کیا ہم بچوں کیلیے کمپیوٹر لینے کی استطاعت رکھتے ہیں یا پھر ضرورت کی چیزیں ہی لے سکتے ہیں؟ شادی کاخرچ کس طرح سے اٹھایا جائے؟
کھیل میں شامل ایک شخص کا ماننا ہے کہ ’آپ کو اس طرح کے فیصلے لیتے وقت معیار زندگی اور مستقبل محفوظ بنانے کے درمیان توازن ڈھونڈنا ہوتا ہے۔‘ بچت (سیونگز) بہتر ہے یا قرض لینا؟ راہ پہلی اختیارکریں یا دوسری، یہ راستہ بینک یا پھر دیگر مالیاتی اداروں کو ہی جاتا ہے۔

اُدھار پر کاروبار کیسے ہوتا ہےاور پیسے کو بینک اکاؤنٹ میں رکھنا بہتر ہے یا گھر پر؟ نوجوان افراد اِن جیسے مسائل پر بات چیت کرتے ہیں۔ اس کے بعد بڑے کھیل کا آغاز ہوتا ہے۔ اُن میں سے ایک نوجوان بینک کا کردار ادا کرتا ہے، جو قرض اوربچت کیلیے شرح سود کا فیصلہ کرتا ہے۔ نائجیریا سے تعلق رکھنے والے نوجوان جو ماضی میں بھی کچھ معاشی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں  اُن کا کہنا ہے کہ ’یہ واقعی سمجھنے کیلیے ہے کہ آخر چل کیا رہا ہے۔ یہ آپ کو چند روز میں بہت کچھ سکھاتا ہے کیونکہ آپ ہر چیز کا فیصلہ کرسکتے ہیں اور اُسے انجام دے سکتے ہیں۔‘

As of: 11/2020

ملکوں کے تجربات