Skip to main content
مینیو

اپنے ساتھ لائے ہوئے ہنر سے ایک نیا آغاز

اس سے زیادہ عملی نہیں ہوسکتا: نائی(ہیئرڈریسنگ) کی تربیت گاہ کا منظر

سیوان کہتے ہیں "میں ہمیشہ سے ہیئر ڈریسر(حجام)بننا چاہتا تھا۔"یہاں تک کہ انہوں نے عراق میں ایک حجام کی دکان میں کام بھی کیا۔ اِس وقت وہ ایک پلاسٹک کے سر پرجھکے ہوئے ہیں جس کے خدوخال ایک خاتون کے ہیں اور اُس کے بال لمبے ہیں۔ بال اب بھی بھورے ہیں لیکن سیوان اسے رنگ لگا کرسیاہ کررہے ہیں ۔ وہ 11 ماہ سے جرمنی میں ہیں اور ہیئرڈریسنگ کے حوالے سے مختلف چیزیں سیکھ رہے ہیں۔ اُن کا خواب ہے کہ عراق میں اُن کا خود کا سیلون ہو،جہاں مرد اور خواتین دونوں آسکیں۔

کرینہ کی عمر33برس ہے اور وہ بھی سیلون کھولنے کی خواہشمند ہیں۔ اسوقت وہ ایک اور خاتون کے بالوں کو اسٹائل بنا کرپروگرام میں شریک ہیں اور ہنا فودالا اُنہیں بتارہی ہیں کہ وہ کس طرح بالوں کو اچھے سے اسٹائل دے سکتی ہیں۔ فودالا ایک ماہر ہیئرڈریسر ہیں اور ڈسبرگ ڈسٹرکٹ کرافٹ ٹریڈ ایسوسی ایشن کی جانب سے کرائے جانے والی تربیت کی سربراہی کرتی ہیں۔ہیئر ڈریسنگ سیلون ڈینسلیکن کے تربیتی مرکز کی پہلی منزل پر قائم ہے،جس میں 8 نوجوان کام کررہے ہیں۔ یہ بالوں میں رنگ لگارہے،ہاتھوں میں قینچی اور ہئیرڈرائیر(بال سکھانے کی مشین)سے کام کررہے ہیں۔نیچے کی منزل پرنائجیریا سے تعلق رکھنے والی خواتین کچن میں کوسووو کے ایک نوجوان کیساتھ پُرسکون نظرآرہی ہیں۔

رنگائی اور وال پیپرنگ دوسرا مضمون ہے جس کی بہت زیادہ مانگ ہے

تربیت کے ساتھ سرٹیفکیٹ

زیادہ ترشرکا کو پہلے ہی انداہ تھا یا وہ جانتے تھے کہ اُن کے پاس جرمنی میں طویل مدت کے مواقع نہیں ہیں۔وہ عارضی طور پر تو رہ سکتے ہیں لیکن اُن کی پناہ کی درخواست مسترد ہوگئی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ  اُنہیں اب اُن چیزوں کا سامنا کرنا ہے جو وطن واپس لوٹنے کے بعد پیش آنے والی ہیں ۔ اس لیے وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی(بی ایم زیڈ) کی جانب سے "ریٹرننگ ٹو نیو اپوچیونیٹیز"(نئے مواقعوں کی جانب واپسی)چلارہی ہے۔ واپس لوٹنے والوں کو بغیر کسی مدد اور حقیقی پلان کے عراق،نائیجیریا یا کوسووو نہیں جانا چاہیے بلکہ اُنہیں علم اور ہنر حاصل کرنا چاہیے جو اُنہیں نئی شروعات کا موقع فراہم کرے۔اس میں سرٹیفکیٹ بھی شامل ہوتا ہے۔ جن لوگوں نے 4 ماہ کا تربیتی پروگرام مکمل کرلیا ہے وہ خود کو متعلقہ شعبے میں "اسسٹنٹ" کہہ سکتے ہیں۔

جو بھی پیشہ وارانہ طور پر رنگ کرسکے اور دیوار پر کاغذ چسپاں کرسکے تو اُس کے لیے نائیجیریا جیسے ممالک میں نوکری کے بہت زیادہ مواقع ہیں

تربیتی مرکز کی نچلی منزل پر موجود نائیجرین نوجوان پینٹنگ اور ڈیکوریٹنگ(رنگائی اور سجاوٹ) میں اسسٹنٹ بننا چاہتے ہیں اور سیکھ رہے ہیں کہ لکڑی سے بنی دیوار پر کسی طرح صاف بارڈر کے ساتھ رنگ کرسکیں۔ ڈسٹرکٹ کرافٹ کی جانب سے اس منصوبے کی سربراہی کرنے والی منجولا کولا کہتی ہیں"نائیجیریا میں وال پیپر کافی مقبول ہے۔ کیونکہ وہاں صرف امیر لوگ ہی اس کی استطاعات رکھتے ہیں۔ اس کا مطلب ہے کہ جس کو وال پیپر کا کام اچھے سے آتا ہو وہ نائیجیریا میں باآسانی ایک اچھی تنخواہ والی نوکری حاصل کرسکتا ہے۔

"ایسا کام جو سمجھ میں آئے"

2018 سے 250 سے زائد مہاجرین اور پناہ گزین جو کسی مقصد کے بغیرجرمنی میں موجود تھے،وہ ڈائسبرگ ڈسٹرکٹ کرافٹ ٹریڈ ایسوسی ایشن کے تربیتی مرکز پر تربیتی کورس مکمل کرچکے ہیں۔ڈسٹرکٹ کرافٹ ٹریڈ ایسوسی ایشن اس کام میں ڈوئچے گیسل شافٹ فار انٹرنیشنل زوسامینربیٹ کے ساتھ کام کرتا ہے،جو "ریٹرننگ ٹو نیواپورچیونیٹیز" پروگرام کا انعقاد کرتی ہے۔

جو بھی پیشہ وارانہ طور پر رنگ کرسکے اور دیوار پر کاغذ چسپاں کرسکے تو اُس کے لیے نائیجیریا جیسے ممالک میں نوکری کے بہت زیادہ مواقع ہیں

منجولا کولا کہتی ہیں "جو کام ہم یہاں کرتے ہیں اُس میں زیادہ تر سماجی کام شامل ہوتے ہیں۔زیادہ تر پناہ گزینوں کواس سے مدد ملتی ہے کہ کیمپ سے دور جاکر کچھ مفید یا بامقصد کام کرنا۔" اُن کے پاس اپنے دن کا واضح مقصد ہوتا ہے۔کورس کے اوقات کار صبح 9سے دوپہر3 بجے تک ہوتے ہیں،جس میں دوپہر میں گھر کے کینٹین میں کھانا بھی شامل ہے جہاں مختلف ممالک سے آئے ہوئے کورس کے شرکا اپنی ڈیوٹی کے حساب سے کھانا تیار کرتے ہیں۔  کولا کا کہنا ہے کہ"اس سے وہ اپنی ثقافت اور زندگی کا رہن سہن بھی بانٹتے ہیں۔خزاں کے اس دن پر نائیجیریا کا ایک پکوان بنا ہے: روٹی جس کو فرائی پین میں ہلکے تیل میں تلا گیا ہے اور اُس میں کچومر سلاد،ٹماٹر اور چیز ڈالا گیا ہے۔ اس کو کھانے کیلیے تقریبا 30 افراد صحن میں بیٹھے ہیں۔

کئی شرکا تربیتی کورس میں شامل ہونے کیلیے طویل سفر طے کرتے ہیں۔یہ چیز کولا کو بالکل بھی حیران نہیں کرتی کیونکہ اُن کا ماننا ہے کہ یہ منصوبہ لوگوں کو حقیقی مواقع فراہم کرتا ہے۔: "ہمارے یہاں نوجوان افراد ہیں جو کہ عارضی اجازت نامے پر یہاں مقیم ہیں اور وہ اس حوالے سے کچھ نہیں کرسکتے نہ ہی وہ اپنا خاندان شروع کرنے کیلیے کوئی کام کرسکتے ہیں۔زیادہ تر کو اس بات کی سمجھ آگئی ہے کہ یہاں وہ کچھ سیکھ سکتے ہیں تاکہ وہ اپنا مستقبل بناسکیں۔" جرمنی میں نہیں لیکن اپنے آبائی وطن میں نئی مواقعوں کے ساتھ۔

As of: 10/2020

لوگوں کو بغیر کسی مدد اور حقیقی پلان کے اپنے آبائی وطن واپس نہیں لوٹنا چاہیے بلکہ اُنہیں علم اور ہنر حاصل کرنا چاہیے جو اُنہیں حقیقی طور پر نئی شروعات کا موقع فراہم کرے۔

ملکوں کے تجربات