Skip to main content
مینیو

ان مواقع سے فائدہ اٹھایا جن سے میرا بھائی نہ فائدہ اٹھا سکا

عبداللہ سی ایس اے ای ایم میں ایک مشاورتی محفل میں شریک ہیں۔

ان مواقع سے فائدہ اٹھایا جن سے میرا بھائی نہ فائدہ اٹھا سکا

میرا نام عبداللہ ہے۔ میری عمر27 برس اور میں سینیگال کے جنوبی علاقے ویلینگارا سے آیا ہوں۔میں نے حال ہی میں اپنا اسکول کا سرٹیفکیٹ حاصل کیا ہے۔ویلینگارا میں کوئی یونیورسٹی نہیں ہے تو میں نے قانون کے آن لائن کورس میں داخلہ لیا ہے جس کا آغاز اگلے سمسٹر میں ہوگا۔

گزشتہ برس میرے علاقے میں نوجوانوں کی تنظیم نے مجھے سینیگالیز-جرمن سینٹر فار جابز، مائیگریشن اینڈ ری اینٹی گریشن( سی ایس اے ای ایم) کے بارے میں بتایا کہ وہ ویلینگارا میں نئے کاروبار کے حوالے سے تربیتی کورس منعقد کراتے ہیں۔ میں نے20 دیگر نوجوانوں کے ساتھ اس کورس میں حصہ لیا۔ اس کے بعد میں ضلعی نوجوانوں کی کمیٹی کے جانب سے منعقدہ اسکرین پرنٹنگ(چھپائی) کے کورس میں بھی شامل ہوا۔ اِن 2 تربیتی کورسز نے مجھے خود کا کام کرنے پر ابھارا۔ میں نے کام کا آغاز میرے پسندید ریپ گروپ "فک این کک" کے لوگو سے کیا۔ یہ کرنے سے مجھے بے حد خوشی ملی ۔اس کے بعد میں نے ٹی شرٹس،جمپرز،پاجامے اور جیکٹس پر لوگو کی چھپائی سے کیا۔

 

اگلا مقصد:ذاتی اسکرین پرنٹنگ مشین

لوگوں کو میرا کام پسند ہےتو میں نے خود سے سوال کیا کہ کیوں نہ اس کو کاروبار کی شکل دی جائے؟ میں نے چھوٹے پیمانے پر چھپائی اور کپڑوں کی فروخت کا آغاز کیا۔ بہت زیادہ لوگوں نے مجھے کام دیا:لڑکے، لڑکیاں، میرے اساتذہ اور میرے والد، وہ میرے پہلے خریدار تھے۔ کئی جوڑوں نے  ویلینٹائن ڈے کیلیے  ٹی شرٹس بنوائیں، جن کی پشت پر ایک دوسرے کے نام چھپے تھے۔

 

میں ٹی شرٹس سے زیادہ منافع نہیں حاصل کرپارہا تھا۔ بدقسمتی سےمیرے پاس کپڑوں پر چھپائی کی اپنی مشین نہ تھی۔ مجھے اس کیلیے کولڈا تک سفر کرنا پڑتا تھا، جو کہ میرے آبائی علاقے ویلینگارا سے 120 کلومیٹر سے بھی دور تھا۔میرے والدین نے مدد کی،انہوں پہلے بھی اور اب بھی مجھے کچھ رقم فراہم کی۔میری والدہ چھوٹی جھاڑو بناتی ہیں تو انہیں پتا ہے کہ اپنی تیارہ مصنوعات کو فروخت کرنا کتنا مشکل ہے۔

عبداللہ کے پاس ٹی شرٹ اورکپڑے کی دیگر اشیا بھی ہیں جن پر اُنہی کا تیار کردہ لوگو چھپا ہوا ہے۔

ویلینگارا میں زیادہ تر افراد بے روزگار ہیں۔ اِن میں سے بیشترنے پڑھائی کا سلسلہ شروع کیا لیکن کئی لوگوں نے اس کو درمیان میں ہی چھوڑ دیا اور بطور کسان کام شروع کردیا۔ یہاں تک کے میرے بڑے بھائی ابراہیم کو بھی اپنی تعلیم ادھوری چھوڑ نا پڑی تاکہ گھر والوں کیلیے کما سکے۔وہ کافی مدد گار ہے کیونکہ وہ چاہتا ہے کہ میں زندگی میں اس سے بہتر مواقع حاصل کروں۔

نئے کاروبار شروعات کے حوالے سے تفصیلی کورس

میں اپنا خود کا چھوٹا سے کاروبار شروع کرنا چاہتا ہوں اور اپنے علاقے کے لوگوں کیلیے نوکری کے مواقع پیدا کرنا چاہتا ہوں۔وقت بوقت اِن میں سے کچھ میری مدد بھی کرتے ہیں جیسے کہ میرے تیار کردہ کپڑے لوگوں تک پہنچانا۔میرا مقصد ویلینگارا میں بیروزگاری کو کم کرنا ہے۔اور میں اپنے برانڈ "لائے کاناریو" کو مشہور کرنا چاہتا ہوں۔ ایک مقامی برانڈ جو سینیگال سے آئے اور دور دور تک لوگ اس کو پہنیں۔

میری آج ہی ڈکار میں سی ایس اے ای ایم کی مشیر سے بات ہوئی۔وہ اسکرین پرنٹنگ مشین کی خریداری میں میری مدد کرنا چاہتی ہیں۔ مرکز کے شرکت داروں میں سے ایک، سینیگال نیشنل یوتھ امپلائمنٹ ایجنسی(اے این پی ای جے) کو جرمن وزارت برائے ترقی کی جانب سے مالی امدد ملتی ہے تاکہ وہ مقامی افراد کوبرسر روزگار بناسکیں۔ اس فنڈ کے حصول کیلیے مجھے ایک شرط کو پورا کرنا تھا: مجھے نیا کاروبار شروع کرنے کیلیے 5 روز پر مشتمل ایک کورس میں حصہ لینا ہے۔مرکزنے اِن میں سے ایک کورس کیلیے مجھے بھجوایا اور اب میں نئے مواقع دیکھ رہا ہوں۔ یہ مجھے اپنے مقصد کے اور قریب لے جائے گا۔
میں دیگر نوجوان افراد سے بھی کہوں گا کہ انتظار نہ کریں کہ کوئی آگےآئے اورآپ کی مدد کرے۔آپ اپنا منصوبہ خود تشکیل دیں۔

As of: 02/2021

میں دیگر نوجوان افراد سے بھی کہوں گا کہ انتظار نہ کریں کہ کوئی آگےآئے اور مدد کرے۔اپنا منصوبہ خود تشکیل دیں!
عبداللہ

ملکوں کے تجربات