عاطف کو سعودی عرب سے پاکستان واپسی کے بعد اپنی زندگی نئے سرے سے شروع کرنے کی کوشش کے دوران سولر فوٹو وولٹک سسٹم نصب کرنے کی تربیت ایک نئی امید کے طور پرملی۔ وہ آج نہ صرف خود مالی طور پر مستحکم ہو چکے ہیں بلکہ ملک کی بڑھتی ہوئی توانائی کی ضروریات کے شعبے میں ایک پائیدار مستقبل کی تعمیر میں بھی اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔
میرا نام عاطف ہے۔ میں پنجاب کے ضلع اٹک سے تعلق رکھتا ہوں اور میری عمر 35 سال ہے۔ 2016 میں سعودی عرب سے پاکستان واپس آنے کے بعد مجھے سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ اگرچہ میں الیکٹریشن کے کام میں مہارت رکھتا تھا، لیکن کورونا وبا کے دوران خود کو روزگار کی مقامی ضروریات کے مطابق ڈھالنا نہایت دشوار تھا۔ دوستوں کے مشورے پر کئی نوکریاں کرنے کے باوجود میری مالی مشکلات برقرار رہیں۔ مجھے سمجھ نہیں آ رہی تھی کہ اب آگے میں کیا کروں۔
2023 میں ایک دن میری نظر سوشل میڈیا پر پاکستانی-جرمن فیسیلیٹیشن اینڈ ری انٹیگریشن سینٹر) پی جی ایف آر سی(کے سولر پی وی ٹریننگ پروگرام کے ایک اشتہار پر پڑی۔ شمسی توانائی کی اہمیت چوں کہ تیزی سے بڑھ رہی تھی، میں نے اس شعبے میں مہارت حاصل کرنے کا سوچا اورتربیت کے لیے درخواست دے دی۔
ہنر میں اضافے کے ذریعے تبدیلی کے راستے کو ہموار کرنا
یک ماہ کی اس تربیت کے دوران میں نے سولر سسٹمز کو نصب کرنے کے بنیادی اصولوں سے لے کر جدید تکنیکوں تک مختلف طریقے سیکھے۔
’میں پہلے ہی الیکٹریشن تھا، لیکن سولر انرجی ایک نیا شعبہ تھا۔ مارکیٹ میں بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر یہ وقت بہترین ثابت ہوا۔‘
میں نے صرف کتابی علم ہی نہیں بلکہ عملی مشقوں کے ذریعے سولر سسٹمز لگانے اور ان کی دیکھ بھال کرنے میں بھی مہارت حاصل کی۔ تمام شرکا کو بنیادی اوزار فراہم کیے گئے تاکہ ہم اپنی صلاحیتوں کو عملی میدان میں استعمال میں لا سکیں۔
غیر یقینی صورتحال سے مالی خودمختاری تک
آخرکار، مجھے پی جی ایف آر سی کی جانب سے سٹارٹ اپ سپورٹ ملی جس سے میں نے اپنا سولر انسٹالیشن کا کاروبار شروع کیا۔ یہ ایک چھوٹی سی کوشش تھی، جس نے بتدریج ترقی کی۔ اب مجھے باقاعدگی سے کام ملتاہے اور میں اپنے خاندان کی کفالت کر رہا ہوں۔
بحوالہ: جولائی 2025