Skip to main content
مینیو

کھانا پکانے کے شعبے میں مستقبل بنانے کیلیے تربیتی کورس

کھانا تیار کرنا اور اس کو پیشہ وارانہ طریقے سے پیش کرنا کورس میں شامل بہت سی چیزوں میں سے ایک ہے۔

کھانا پکانے کے شعبے میں مستقبل بنانے کیلیے تربیتی کورس

نیا کام سیکھنا یا اپنا کاروبار شروع کرنا چند ان چیزوں میں سے ہے جس کا بہت لوگ خواب دیکھتے ہیں۔ پاکستانی – جرمن فیسیلیٹیشن اینڈ ری انٹی گریشن سینٹر (پی جی ایف آر سی) آپ کے خواب کو حقیقت کا روپ دینے میں مدد کرتا ہے۔ یہ شراکت دار اداروں کے ساتھ مل کر دیگر چیزوں کے ساتھ ساتھ پیشہ وارانہ تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔ اِن میں سے ایک کھانا پکانے(فن طباخی)کا تربیتی کورس بھی ہے۔ ایک جھلک پردے کے پیچھے کی۔

مشق بے عیب بناتی ہے۔ شرکا مرحلہ وار کھانا پکانے کے نئے طریقوں اور مختلف تراکیب کے بارے میں سیکھتے ہیں۔

’اندھیرے میں روشنی کی ایک کرن‘

زرقا اپنے فروزن کھانوں کے کاروبار کو پھیلانا چاہتی ہیں اور اپنا خود کا فوڈ بلاگ شروع کرنا چاہتی ہیں۔ ایک دوست نے انہیں تربیتی کورس کے بارے میں بتایا تو انہیں اپنے فن طباخی (کھانا پکانا) کو بہتر بنانے کے لیے ایک بہترین موقع دکھائی دیا۔ زرقا کہتی ہیں کہ ’مجھے احساس ہوا کہ یہ تربیتی کورس اندھیرے میں روشنی کی ایک کرن ہے۔ اُستاد بہت خیال رکھنے والے ہیں اور وہ جواب دینے کے لیے ہر حد تک جاتے ہیں۔‘ تحقیق سے پتا چلا ہے کہ باورچی (کھانا پکانے والا) کے طور پر کام کرنا پاکستان میں سب سے زیادہ مطلوب(جن کی مانگ زیادہ ہو) پیشوں میں سے ایک ہے۔ مشکل یہ ہے کہ اس شعبے میں کام کرنے والے چند لوگ ہی ایسے ہیں جنہوں نے اس کی تربیت لے رکھی ہے۔

پی جی ایف آر سی فیصل آباد میں انسٹیٹیوٹ آف ٹورازم اینڈ ہوٹل منیجمنٹ (آئی ٹی ایچ ایم) کے تعاون سے باورچی بننے کے خواہشمندوں کے لیے کھانا پکانے کی تربیت فراہم کرتا ہے۔ یہ سہولت اپنے ملک واپس لوٹنے والوں کے ساتھ ساتھ مقامی افراد کے لیے بھی ہے۔ یہ پروگرام زیادہ تر خواتین کو پسند آتا ہے۔ وہ دوبارہ سے کھانا پکانا سیکھنا چاہتی ہیں یا اپنے ہنر کو مزید بہتر بناناتاکہ اس شعبے میں کام حاصل کرسکیں جس میں اب تک مرد ہی چھائے ہوئے ہیں۔

تربیتی کورس میں کچھ کتابی مضامین بھی شامل ہیں۔/

فن طباخی اور استاد کی جانب سے مشورے

اس کورس میں وہ انتظامی اور عملی تعلیم و تربیت فراہم کی جاتی ہے جس کی مانگ عالمی سیاحتی صنعت کرتی ہے۔ آئی ٹی ایچ ایم کی ڈائریکٹر قرۃ العین تربیتی کورس کے انعقاد کا بیڑا اٹھایا۔ اپنے دہائیوں کے تجربے کے ساتھ وہ پسماندہ نوجوانوں اور خاص طور پر خواتین کی مدد کے لیے پُرعزم ہیں تاکہ وہ پیشہ وارانہ تربیت حاصل کرکے اُس سے کماسکیں۔

تربیتی کورس کا دورانہ ایک ماہ ہے۔ شرکا مرحلہ وار کھانا پکانے کے نئے طریقوں اور مختلف تراکیب کے بارے میں سیکھتے ہیں۔ وہ حفظان صحت اور غذائیت کے بارے میں سیکھتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ عملے کے انتظامِ کار، مینیو(کھانوں کی فہرست) منتخب کرنے، سامان کی فراہمی اور اخراجات کا حساب لگانے کے بارے میں بھی سیکھتے ہیں۔ یہ کورس شیف (باورچی/استاد) طارق کراتے ہیں جو کہ گزشتہ 15 سال سے آئی ٹی ایچ ایم کے ساتھ منسلک ہیں اور ان کے پاس اس شعبے میں 30 سال کا تجربہ ہے جس میں فیصل آباد کا سرینا ہوٹل بھی شامل ہے۔

۔ اس کے ساتھ طلبہ کو شخصیت کی نشونما اور خود اعتمادی بھی سکھائی جاتی ہے تاکہ وہ عملی زندگی میں اپنے عملے اور گاہکوں کے ساتھ نمٹنے کے قابل بن سکیں۔ کورس کے اختتام پر شرکا کو ایک موبائل فوڈ ٹرک(کھانے کی چلتی پھرتی دکان) فراہم کیا جاتا ہے جو کہ انہیں اپنا کاروبار شروع کرنے کے قابل بناتا ہے۔

کورس میں شریک صائمہ کو فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف سی سی آئی) کی جانب سے تربیتی پروگرام کے بارے میں بتایا گیا تھا۔ وہ فیصل آباد کے انٹرنیشنل ہسپتال ٹرسٹ میں گزشتہ تین سال سے ہسپتال کا کیفے چلارہی ہیں اوراپنے ہنر کو بہتر بنانا چاہتی ہیں۔ صائمہ کا کہناہے کہ’کورس نے مجھے باورچی خانے اور عملے کو اچھے طریقے سے سنبھالنا ،کھانے کی قیمتوں کا تعین کرنا ،ان کی فروخت اور کس طرح اپنی مہارت کو مزید بہتر بنانے کا ہنر سکھایا۔

۔ اس میں کھانے کا مینیو (کھانوں کی فہرست) تیار کرنے اور کاروبار کے انتظام کار،سامان کی خریداری سے لے کر ترسیل تک کی تمام ترکیبیں اور مشورے شامل تھے۔‘ وہ بتاتی ہیں کہ وہ اپنے کیفے کے مینیو کو فوڈ ٹرک کے ذریعے بڑھانا چاہتی ہیں کیونکہ یہ انہیں کام اور بیچنے کے لیے مزید جگہ فراہم کرتا ہے۔ اُنہیں تربیت اور نئی شروعات کے لیے فوڈ ٹرک فراہم کیا گیا تھا، اسے اُنہیں اپنے ساتھ ہی رکھنے کی اجازت ہے۔

ورژن: 01/2022

مجھے احساس ہوا کہ یہ تربیتی کورس اندھیرے میں روشنی کی ایک کرن ہے۔
زرقا

ملکوں کے تجربات