یورپ میں پیشہ ور فٹبالر بننے کا میرا خواب غیر حقیقی تھا۔ اب گھانا میں میری خود کی بیکری ہے اور میں اپنا اچھے سے خیال رکھ سکتا ہوں۔
کام کی تلاش میں گھانا کو چھوڑنا؟ ہر کسی کو اس پر احتیاط سے غور کرنا چاہیے۔ ہمارے لیے یہاں پر تمام مواقع موجود ہیں۔
ایسی کمپنی شروع کرنا جو انٹرنیٹ مارکیٹنگ پر زور دیتی ہو اُس نے انہیں اُمید دلائی:جرمنی سے سربیا لوٹنے کے بعد امیلیانو نے اپنا نیا مستقبل بنایا۔ آج وہ اپنے کاروبار کو بڑھانے اور کئی نئے ملازمین کو نوکریوں پر رکھنے پر غور کررہا ہے۔
میرا نام بلال ہے۔2015 میں معاشی مشکلات کے بعد میں نے عراق چھوڑا اور جرمنی چلا گیا۔ میں وہاں بہتر زندگی کی تلاش میں تھا۔میں 12 دن کے سفر کے بعد بغیر مناسب کھانے یا رہائش کے بعد جرمنی پہنچا ۔میری اُمیداپنی مشکلات کا حل تلاش کرنا تھا۔
سلام، میں خالد ہوں۔ میں 34 برس کا ہوں اور تیونس سے آیا ہوں۔ میرے خاندان کا پھلوں اور سبزیوں کا کاروبار ہے جہاں میں نے طویل عرصے تک کام کیا۔ یورپ میں رہنا میرا ہمیشہ سے خواب تھا ۔ 2008میں جب میں 24سال کا تھا میں نے یورپ کیلیے رخت سفر باندھا۔ آغاز میں، میں نے ایک سال اٹلی میں گزارا۔ جس کے بعد میں بذریعہ فرانس اور بیلجیئم جرمنی پہنچا ۔
میرا نام یاسین ہے اور میں مراکش سے آیا ہوں۔ میں نے ضلع فیس سے اسلامی تعلیم مکمل کی لیکن گریجویشن کے بعد نوکری حاصل نہیں کرسکا۔اُس کے بعد خوش قسمتی سے پروموشن آف رورل یوتھ امپلائمنٹ(پی ای جے) پراجیکٹ کی جانب سے تربیت حاصل کرنے میں کامیاب رہا۔
میرا نام اگریتا ہے اور میں البانیہ سے آئی ہوں۔میں نے جرمنی 2016میں اپنے خاوند اور3 بچیوں کے ساتھ جرمنی ہجرت کی۔ہم کیا چاہتے تھے؟ ایک بہتر زندگی! درحقیقت یہ بہت اچھا رہا:میرے خاوند کو ویلڈنگ اور مجھے صفائی کا کام اور بچوں کو اسکول میں داخلہ ملا۔انہوں نے جلد ہی جرمن سیکھ لی۔ اس وقت تک ہم نے اپنے اہلخانہ، دوستوں اور البانیہ کے رسم و رواج کو بہت یاد کیا۔لہذا 2017 جنوری میں ہم واپس لوٹ گئے۔
عام حالات میں جب آپ اپنے ملک واپس لوٹ رہے ہوں تو لوگ کئی طرح کے سوالات پوچھتے ہیں۔کورونا کی وبا نے تو حالات کو یکسر ہی بدل کر رکھ دیا ہے۔یہاں آپ ماضی اور حال کے چند اہم حقائق سے سیکھ سکتے ہیں ۔8سوالات اور اُن کے جوابات۔
سولوڈی (سولیڈیرٹی ود وومین اِن ڈسٹریس) انسانی حقوق کا ادارہ ہے،جو مشکل صورتحال میں خواتین کی مددکرتا ہے اور اِنہیں خودمختار بناتا ہے۔ سولوڈی جی آئی زیڈ کی شراکت دار ہے اور جرمنی میں موجود خواتین جو اپنے وطن واپس لوٹنے کے خواہشمند ہوں اُن کی مدد کرتا ہے
اسٹیفن گروئنبام جی آئی زیڈ کے اُن 20 رضاکاروں میں سے ایک ہیں جو جرمنی کی تقریباً تمام ریاستوں میں ہی موجود ہیں۔یہ تمام جرمنی میں موجود کونسلرز اوردیگر ممالک میں کام کرنے والوں کے درمیان رابطہ پل کا کردار ادا کرتے ہیں