Skip to main content
مینیو

نوجوانوں کو کچھ واپس لوٹانا

لئیق اس وقت خودمختار الیکٹریشن اور آجر ہیں۔

نوجوانوں کو کچھ واپس لوٹانا

میں نے 3 سال سعودی عرب میں بطور الیکٹریشن کام کرتے ہوئے گزارے لیکن زیادہ نہیں کما پارہا تھا اور اپنے گھروالوں کو بھی بہت یاد کرتا تھا۔ تو میں سنہ 2018 میں پاکستان واپس آگیا۔ پی جی ایف آر سی کی جانب سے ملنے والی مدد نے مجھے خودمختار بننے کے قابل بنایا۔

میرا نام لئیق ہے۔ میرا تعلق پاکستان کے صوبے خیبرپختونخوا سے ہے اور میری عمر 40 سال ہے۔ میں پاکستان میں بطور الیکٹریشن کام کرتا تھا۔ بعد میں بہتر مواقعوں کی تلاش میں سعودی عرب چلا گیا۔ میں نے وہاں بھی بطور الیکٹریشن کام کیا لیکن میری آمدنی کافی نہیں تھی اور میں اپنے گھر والوں کو بھی بہت یاد کرتا تھا تو میں نے سنہ 2018 میں واپس آنے کا فیصلہ کیا۔ واپس آنے کے بعد میں نے دوبارہ بطور الیکٹریشن کام شروع کیا لیکن دوسری کمپنیز کیلیے وہ بھی یومیہ دیہاڑی پر۔ ملک میں ہر گزرتے دن کے ساتھ مہنگائی کی شرح میں اضافہ ہوتا رہا خاص طور پر کورونا وائرس کی وبا کے بعد۔ میری یومیہ کمائی زندگی گزارنے کیلیے کافی نہیں تھی۔ مجھےاپنی آمدنی کو بہتر بنانے کیلیے کوئی راستہ تلاش کرنا تھا۔

بہترین پیشہ وارانہ خصوصیات اور اچھا انعام

میرے رشتہ دار نے مجھے پاکستانی جرمن فیسلیٹیشن اینڈ ری انٹی گریشن سینٹر (پی جی ایف آر سی) کی جانب سے فراہم کی جانے والی خدمات کے بارے میں بتایا۔ اُس نے بھی پی جی ایف آر کے تربیتی کورس میں حصہ لیا تھا۔ اس طرح مجھے اپنا کاروبار کیسے شروع کرتے ہیں کہ تربیتی کورس کے بارے میں پتہ چلا۔ میرے رشتہ دار نے مجھے ٹیم سے رابطے کا مشورہ دیا۔ میں نے اگست 2021 میں اسلام آباد میں ہونے والے تربیتی کورس میں خود کو رجسٹرڈ کرایا۔

اس کورس کا ہدف وہ لوگ ہوتے ہیں جو خودمختار بننا چاہتے ہوں۔ ہم نے کھاتوں اور صارفین کیسے بناتے ہیں کہ بارے میں سیکھا۔ تربیتی کورس نے مجھے یہ بھی سکھایا کہ آپ کو اپنے کاروبار کو مسلسل ترقی دینے اور اُس میں سرمایہ کاری کرتے رہنے کی ضرورت ہے۔ یہی کامیابی کا راستہ ہے۔ تو میں ہر روز کی اپنی آمدنی میں سے کچھ حصہ الگ کرلیتا۔ میں اس رقم کو انتظامی اخراجات یاسامان کی خریداری میں استعمال کرتا۔

حفاظتی سامان اور مستحکم آمدنی

مجھے تربیتی کورس کے اختتام پر اوزاروں کا ڈبہ بھی فراہم کیا گیا جس میں ضروری اوزار موجود تھے۔ پاکستان میں خودمختار الیکٹریشنز کے پاس اس قسم کا حفاظتی سامان نہیں ہوتا۔ میں نے بھی یہ پہلے کبھی استعمال نہیں کیا تھا۔ تربیتی کورس نے مجھے اس کی اہمیت سے روشناس کرایا۔ اب سے میں اس کا استعمال کروں گا۔

تربیتی کورس نے کام کے حوالے سے میری سوچ اور رویے کو بالکل تبدیل کردیا۔ پہلے میں روز کی دیہاڑی کے بارے میں سوچتا تھا۔ تربیتی کورس کے بعد میں ایک خودمختار الیکٹریشن بن گیا اور اُس کے بعد سے مرمتی کام کی پیشکش کررہا ہوں۔ اس نے مجھے فوری آمدنی اور اپنے مستقبل کیلیے کچھ کرنے کے قابل بنایا۔

اپنے صارفین کیلیے سڑکوں پر

آغاز میں، میں اپنے گاوں کے مرکز میں اپنی دکان کھولنا چاہتا تھا۔ لیکن مقامی طور پر کام کی مانگ اتنی زیادہ تھی کہ اب میں اپنی موٹرسائیکل پر ہی صارفین کو ان کے گھر کی دہلیز پر خدمات فراہم کرتا ہوں۔

میں گھریلو اشیا جیسے کہ کپڑے دھونے کی مشین، پاور سسٹم یا بھی گاڑیوں کی بیٹریوں کی مرمت کرتا ہوں۔ اس کے ساتھ میں الیکٹرک کا ضروری سامان جیسے کہ روشنی والے بلب، سکرو ڈرائیور، برقی تار، استعمال شدہ ریڈیو اور میوزک پلیئر فروخت کرتا ہوں۔ میرے کئی چھوٹے معاہدے بھی ہیں جن میں نئے گھروں کی مکمل الیکٹرک وائرنگ کرنا بھی شامل ہے۔مجھے جس چیز کی سب سے زیادہ خوشی ہے وہ یہ کہ کئی ابتدائی صارفین میں سے میرے وفادار ہیں۔ انہوں نے دیگر لوگوں کو بھی اس حوالے سے بتایا کہ میں بطور الیکٹریشن مرمتی کام بھی کرتا ہوں۔

سنہ 2022 کے اوائل سے خودمختار بننے کے بعد میں نے 3 لوگوں کو کام پر رکھا اور اس وقت 2 لوگ کام سیکھ رہے ہیں۔ مجھے خوشی ہے کہ میں لوگوں کو روزگار فراہم کررہا ہوں یا اُنہیں کام سکھا رہا ہوں۔

ئیق کام پر۔

طویل منصوبہ بندی اور محنت

پاکستان واپس آنے کے بعد مجھے بالکل بھی یقین اندازہ نہیں تھا کہ میں نے درست قدم اٹھایا یا نہیں۔ لیکن تربیتی کورس اور پی جی ایف آر سی سے ملنی والی مدد نے مجھے یہ احساس دلایا کہ میرا فیصلہ بالکل درست تھا۔ میں ہر اس چیز کیلیے شکر گزار ہوں جومیں اپنے آبائی علاقے میں رہتے ہوئے اپنی محنت اورحوصلے کے ذریعے حاصل کرنے میں کامیاب ہوسکا۔مجھے اس پر بھی فخر ہے کہ میں نے ایک کامیاب کاروبار کھڑا کیا اورنئی نوکریاں پیدا کیں۔ اس کا مطلب ہے کہ میں پاکستان میں نوجوانوں کو کچھ واپس لوٹاسکتا ہوں۔

تاوقتیکہ: 04/2023

یہ تحریر سادہ زبان میں لکھی گئی ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ سب کو سمجھنے میں آسانی ہو۔.

سنہ 2022 کے اوائل سے خودمختار بننے کے بعد میں نے 3 لوگوں کو روزگار فراہم کیا اور اس وقت بھی 2 لوگ کام سیکھ رہے ہیں
لئیق

ملکوں کے تجربات