Skip to main content
مینیو

جرمنی سے عراق اپنے تجربات سے فائدہ اٹھانا

اس لنک سے ایک یوٹیوب ویڈیو کھل جائے گی۔یہ بات ملحوظ خاطر رکھیں کہ اس ویب سائٹ پر آپ کی معلومات کے تحفظ کے قوانین کا اطلاق ہوتا ہے۔

تصدیق کریں

جرمنی سے عراق اپنے تجربات سے فائدہ اٹھانا

میرا نام طائف ہے۔میری عمر35 سال اور میں شادی شدہ ہوں،میرے2بیٹے ہیں۔ میں اپنے اور اہلخانہ کیلیے محفوظ زندگی اور جرمنی میں مستقبل بنانا چاہتا تھا۔لیکن ہمیں رہائشی اجازت نامہ نہیں ملا۔ تاہم ہمیں عراق میں وہ مل گیا جس کی ہمیں تلاش تھی۔ نئے کاروبار کے حوالے سے مدد نے مجھے گاڑیوں کی مرمتی ورکشاپ کھولنے کے قابل بنایا۔

جرمنی منتقل ہونے سے قبل میں زندگی گزارنے کیلیےتعمیراتی سائٹس(مقامات) پر کام کرتا تھا۔میں پائپ اور الیکٹریل ڈکٹس بچھانے کے دوران ویلڈنگ کا کام کرتا تھا۔ لیکن 2015 میں عراق میں حالات خراب ہوئے اور ہم جرمنی چلے گئے۔

طائف اپنی ورکشاپ میں کام کررہے ہیں

جی ایم اے سی سے مشاورت

بدقسمتی سے ہم اچھی نوکری کی تلاش،پیسا کمانے اور اچھی زندگی گزارنے کے میرے خواب کو حقیقی شکل نہ دے سکے۔3ماہ کے تربیتی کورس کے بعد میں نے کچھ وقت کیلیے ایک فیکٹری میں کام کیا۔ لیکن انتظامیہ اور زبان کی رکاوٹیں تھکا دینے والی تھیں۔جب ہمارا رہائشی اجازت نامہ مسترد ہوا تو ہم نے عراق واپس آنے کا فیصلہ کیا اور جرمن حکام سے رابطہ کیا۔ اُنہوں نے واپسی کے انتظام میں ہماری مدد کی اور ہمیں عراق میں اداروں کے بارے میں بتایا جو واپس لوٹنے والوں کی مدد کرتے ہیں۔عراق میں میرے پاس مشکل سے ہی کچھ رقم تھی اور مجھے بالکل بھی نہیں پتا تھا کہ زندگی دوبارہ سے شروع کرنے کیلیے آغاز کہاں سے کروں۔واپسی کے 18 مہینوں بعد میں نے عراقی۔جرمن سینٹر فار جابز،مائیگریشن اینڈ ری اینٹی گریشن(جی ایم اے سی) سے رابطہ کیا اِس کے بارے میں ہمیں جرمنی میں بتایا گیا تھا۔

گھر واپس آکر بہت خوشی ہورہی ہے:طائف

نئے کاروبار کی شروعات میں مدد

جی ایم اے سی نے میرے تجربے اور ٹیم کے تجزیے کو دیکھتے ہوئے مختلف مواقعوں کے حوالے سے مشورے دیے ۔ مرکز نے مجھے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن(آئی او ایم) کا بھی حوالہ دیا۔ دکان کیلیے جس مدد اور مشوروں کی ضرورت تھی مجھے سب ملے۔

اس کے بعد میری زندگی بدل گئی۔ اب ہمارے حالات بہت بہتر ہیں نجی طور پر بھی اور مستقل کے حوالے سے بھی۔میں گھر واپس آکر، اپنے ملک میں اپنے اہلخانہ کے ساتھ، انتہائی خوش ہوں۔  یہاں میرے خواب کو حقیقت کی شکل ملی اور میں نے کامیابی کا لطف اٹھایا۔ہم جرمنی میں حاصل تجربے سے یہاں اپنے ملک میں حصہ ڈال رہے ہیں۔میری اہلیہ کو بھی مستقبل کی امنگوں کا ادراک ہوا۔اُس نے عراق میں دوبارہ سے قانون کی تعلیم کاسلسلہ جوڑا اور اُس کو مکمل کیا اور اب وہ بطور وکیل کام کررہی ہے۔

تاوقتیکہ 2021.03

اس کے بعد سے میرے گھر والوں کی زندگی تبدیل ہوگئی ۔ اب ہم بہت اچھے سے گزارہ کررہے ہیں نجی طور پر بھی اور مستقبل کے حوالے سے بھی۔
طائف

ملکوں کے تجربات